History of Islam

حضور کی مکی زندگی ، آپﷺ کا وطن اور بچپن

اس بلاگ میں ہم حضور کی مکی زندگی پر روشنی ڈالیں گے اور ان کا بچپن بھی جانیں گے۔ حضور کی مکی زندگی پر تفصیلی روشنی

حضورﷺ کی مکی زندگی

اللہ تعالی نے آنحضرت ﷺ کے رہنے کیلئے دنیا جہان کے مختلف گرم اور ٹھنڈے مقامات میں سے اس شہر کا انتخاب فرمایا جو اللہ تعالی کو سب سے پسند ہے جو بلد الحرام ہے جس کی مٹی پاک ہے جس کی سرزمین مقدس ہے جس کااحاطہ کیا ہوا ہے اللہ تعالی کی خاص مہربانی نے جس کی حفاظت کی گئی ہے خاص طریقے سے چنانچہ آپ ﷺ مکۃ المکرمۃ میں پیدا ہوئے جہاں انبیاء کرام علی نبینا وعلیھم الصلاۃ والسلام نے نمازیں ادا کی ہیں اور جہاں مرسلین یعنی رسولوں نے نماز تہجد ادا کی ہے(یا دعائیں مانگی ہیں) اور جہاں وحی نازل ہوئی ہے  نور نبوت طلوع ہوا اور رسالت کا سورج بلند ہوا اور نبوۃ چمکی اور بعثت نبوی ﷺ کی فجر روشن ہوئی اور جہاں اللہ تعالی کا گھر ہے جسے بیت العتیق (عبادت کیلئے تیار کیا ہوا سب سے پرانا گھر )کہتے ہیں وہیں پختہ عہد ہوا اور وہیں گہری محبت بھی ہے پس مکۃ المکرمۃ معصومین(انبیاء) کے سردارکے اترنے کی جگہ ہے اور اسی مکۃ المکرمۃ میں اس ہستی کا بچپنا گزرا اور وہیں پر بچپن کا کھیل کود ہوا اور اسی شہر میں آنحضرت ﷺ جوانی کو پہنچے اور اسی شہر میں آپ ﷺ کی جوانی کی سرگرمیاں وجود میں آتی تھیں اور وہیں آپ ﷺ کی اُنسیَّت (یعنی مانوس ہونا)کے باغات ہیں کسی شاعر نے کیا خوب کہا

ایسے شہر جہاں میرا آخری وقت آیا

اور وہ پہلی زمیں ہے جس نے میری کھال کو چھوا

 یوں تھی حضور ﷺکی مکی زندگی

اور اسی شہر میں آنحضرت ﷺ نے پاک دودھ پیا یعنی بچپن کادودھ  بھی اسی شہر میں پیا اور شرافت کے پانی کا گھونٹ بھرا اور فضیلت کے چشمے سے سیراب ہوئے اور اسی شہر میں کبھی اندر آئے کبھی باہر نکلے کبھی اوپر چڑھے کبھی نیچے اترے بس یہی شہر آپ ﷺ کا وطن اول ہے میرے ماں باپ اس شہر کی عظمت پر قربان ہوں جی ہاں یہ وہی شہر ہے جو آنحضرت ﷺ کے دل کے قریب ہے اور دل سے محبوب ہے اور روح تک اس کی محبت پہنچی ہوئی ہےیہ حضور کی مکی زندگی میں ہوا

 حضورﷺ کی مکی زندگی کی مکی زندگی جس کو بھی آپ ﷺ کی خدمت کا موقع ملا وہ کس قدر خوش نصیب ہیں؟

،ہاں ہاں یہی وہ مکۃ الکرمۃ شہر ہے جس میں آنحضرت ﷺ کے بڑے بڑے کارنامے وجود میں آئے اور آپ ْﷺ کی عظیم دعوت پوری دنیا میں پھیلی، اور اللہ تعالی  نے دنیا کے لوگوں تک آپ کے خطاب صادق کو پہنچایا اور زمین والوں کیلئے آپ ﷺ کی رسالت منورہ و روشن کو مبعوث فرمایا حتی کہ جب آنحضرت ﷺ کو مکۃ المکرمۃ سے نکالا گیا تو آپ ﷺ نے مکۃ المکرمۃ کو ایسے الوداع کیا جیسے کوئی انتہائی وفادار الوداع کرتا ہے اور آنحضرت ﷺ مکۃ سے جدا ہوئے جبکہ آپ جدا ہونا نہیں چاہتے تھے اور بڑی مشکل سے اس فراق کو برداشت کیا جبھی تو اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا

لَااُقسِمُ بِھٰذَاالبَلَدِ وَاَنتَ حِلٌّ بِھٰذَا البَلَدِ

ترجمہ،میں قسم کھاتا ہوں اس شہر کی جبکہ اے پیغمبر ﷺآپ اس شہر میں مقیم ہو

اس آیت میں بلد یعنی شہر سے مکۃ المکرمۃ مراد ہے۔

آنحضرت ﷺ کا بچپن

اس میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرت ﷺ طہارت اور پاکیزگی  کے ساتھ پیدا ہوئے خندہ پیشانی و خوش اخلاقی آپ ﷺ کے ساتھ تھی اور توفیق ربانی آپ ﷺ کی ہم سفر رہی آپ ﷺ بچے تو تھے لیکن عام بچوں کی طرح نہیں تھے  آپ ﷺ خاندانی شرافت کے ساتھ ساتھ ہر قسم کے برائی سے مکمل محفوظ تھے۔عقلمندی اور ذھانت کے ساتھ نشونما پائی۔اور فطانت یعنی ہوشیاری عقلمندی تھی اپنی ذمہ داریوں کا خاص خیال رکھنے کے ساتھ۔حضور کی مکی زندگی میں ہوا

چنانچہ اللہ تعالی کی طرف سے خصوصی حفاظت کی آنکھ ہر وقت آنحضرت ﷺ کو ملاحظہ کرتی رہتی تھی اور حفاظت کا ہاتھ آپﷺ کی مدد کرتا رہتا تھا اور خصوصی ولایت کے درخت کی ٹہنیاں آپ ﷺ پر سایہ افگن رہتی تھی پس آپ ﷺ ایک نور کا مجسمہ تھے بچوں کے درمیان اللہ تعالی نے آپ ﷺ کی حفاظت فرمائی ہر قسم کی شدت اور سخت مزاجی سے اور ہر برے اخلاق سے اور کسی بھی صفت وخوبی کے آپ ﷺ میں کم درجے کی سطح پر پائے جانے سے اور زمانہ جاہلیت کی مذہبی رسومات میں پڑنے سے کیونکہ آپ ﷺ کو بچپن ہی سے اصلاح عالم کیلئے تیار کیا گیا تھا اور اصلاح عالم کی اہلیت بچپن سے ہی آپ ﷺ میں پیدا کر دی گئی تھی اور انسانیت و بشریت کی سعادت کو اجاگر کرنے کی  استعداد آپ ﷺ میں تھی اور لوگوں کو کفروشرک کے اندھیروں سے ایمان وتوحید کی روشنی کی طرف لانے کیلئے آنحضرت ﷺ کو خصوصی طور پر تیار کیا گیا تھا ،وہ آدمی تو تھے لیکن عام آدمی نہیں بلکہ نبی تھے اور وہ انسان تھے  لیکن عام انسان نہیں بلکہ رسول تھے اور تھے اللہ کے بندے لیکن معصوم تھے اور تھے تو بشر ہی لیکن عام بشر نہیں بلکہ وہ بشر تھے جن کی طرف آسمان سے وحی آتی تھی۔

اور آپ ﷺ صرف لیڈر راہنما قائد یا پیشوا ہی نہیں تھے کیونکہ محض لیڈر وغیرہ تو سر کے بالوں کی طرح کثرت سے ہیں جن کے پاس معلومات یعنی علم کا خزانا ہوتا ہے وہ ریاست وحکومت کے دلدادہ ہوتے ہیں اور دنیاوی خواہشات کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہیں لیکن آپ ﷺ تو صالح ہیں اور لوگوں میں بھی صلاح یعنی  رشد پیدا کرنے والے ہیں اور خود ہدایت پر ہیں اور لوگوں کو بھی ہدایت پر لا نے والے ہیں۔اور آپ ﷺ کے پاس اللہ تعالی کی کتاب ہے خود آپ کا سنت طریقہ ہے نور ہے ہدایت کا چشمہ ہے۔آپ ﷺ کے پاس علم نافع ہے عمل صالح ہے۔اور آپ ﷺ دنیا وآخرت کی فلاح وبہبود کیلئے ہیں اور جسم و روح کی سعادت دارین کیلئے ہیں۔اور محمد ﷺ صرف عالم ہی نہیں ہیں بلکہ آپ ﷺ اللہ تعالی کی مہربانی اور حکم سے علماء کو بھی سکھاتے ہیں اور دنیا کے علماء علم کا ہر نکتہ آپ ﷺ سے ہی سیکھتے ہیں۔

اور آپ ﷺ فقیہ ایسے ہیں کہ فقہاء کو فقہ سکھاتے ہیں اور رشید ایسے کہ خطباء کو رشد سکھاتے ہیں اورحکیم ایسے کہ حکماء کی رہنمائی کرتے ہیں اور سیدھےراستے پر ایسے ہیں کہ لوگوں کو سیدھا راستہ بتاتے ہیں اسی طرف اشارہ کرتی قرآن پاک کی یہ آیت

وَاِنَّکَ لَتَھْدِی اِلٰی صِرَاطٍ مُسْتَقِیمٍ

ترجمہ: اور اس میں شک نہیں کہ تم لوگوں کو سیدھا راستہ دکھا رہے ہو۔

حضور کی مکی زندگی میں ہوا

Leave a Comment