سعادت کیا ہے(توبہ) اور یہ کیسے حاصل ہوتی ہے؟
حصہ چہارم
سعادت اور خوش بختی حاصل کرنے کیلئے جو تین چیزیں درکار ہیں ان میں سب سے پہلے ہے نعمت پر شکر ادا کرنے کی عادت کا ہونا اور دوسری چیز ہے مصائب اور حالات میں اگر گھر جائے تو صبر کا دامن مضبوطی سے پکڑنا اور تیسری چیز ہے اپنے گناہوں پر توبہ اور استغفار کی عادت بنا لینا ۔
ان میں سے پہلی دو پہ گزشتہ پوسٹوں میں بات ہو چکی ۔
اب رہ گئی تیسری یعنی توبہ و ندامت کا احساس پیدا ہونا آئیے اب اس موضوع پہ گفتگو کرتے ہیں ۔
بات یہ ہے کہ اللہ تبارک وتعالی جب بندے پر راضی ہوتے ہیں یا اس پہ کوئی رحمت نازل کرنا چاہتے ہیں تو اس کو توبہ کی تو فیق دے دیتے ہیں کیونکہ دنیا دارالاسباب ہے یہاں ہر چیز کا کوئی نہ کوئی سبب ہوتا ہے تو رحمت کے نزول کے اسباب میں سے ایک سبب توبہ کرنا ہے لہذا جب نزول رحمت کا وقت ہوتا ہے تو سبب کے درجہ میں انسان کو توبہ کی توفیق ملتی ہے ۔
:سعادت کیا ہے(توبہ)
توبہ کس چیز کا نام ہے ؟
توبہ نام ہے اپنے گناہوں پہ نادم ہونے کا اور اس کیلیےکچھ شرطیں ہیں یا طریقے ہیں سب سے
پہلی شرط ہے توبہ کی کہ گزشتہ بداعمالیوں پہ شرمندگی اور ندامت کا ۔
اور دوسری بات ہے آئندہ کیلئے ایسی بداعمالیوں کو نہ کرنے کا عزم کرنا دراصل یہ ندامت ہی کا ایک حصہ ہے کہ ندامت کا احساس ہی انسان کو آمادہ کرتا ہے کہ آئندہ کبھی بھی اس بدعملی کو نہیں کرے گا یعنی نہ کرنے کا عزم کرے باقی معاملہ اللہ کے سپرد ہے انسان تو بس عزم ہی کرسکتا ہے اور وہ اس کو کرنا چاہیئے تاکہ توبہ پکی ہو جائے ورنہ اس کے بغیر توبہ محض کاروائی ہے جو مفید ثابت نہیں ہو گی ۔
تیسری چیز ہے انکساری یعنی اپنے آپ کو کمزور سمجھنا مطلب کہ میں کمزور ہوں جبھی مجھ سے یہ گناہ ہوا ہے گناہ کو کمزوری سمجھے کبھی بھی گناہ کی کوئی دلیل نہ دے کہ اس وجہ سے گناہ ہو گیا ہے ورنہ میں تو نہیں کرنا چاہتا تھا یہ بہت خطرناک بات ہے کہ اپنے سے گناہ صادر ہونے کو کسی بھی درجہ میں صحیح سمجھے۔
چوتھی چیز ہے احساس ذلت کہ اپنے آپ اللہ تعالی کی ذات کے سامنے ذلیل تصور کرے یعنی گناۃہ سرزدہو جانے کےبعد جب توبہ کرنے لگے تو ایسا انداز اپنائے کہ گویا میری کوئی عزت نہیں جس کو میں توبہ سے آڑ بناؤں اپنی ناک اونچی کرنے کے چکر میں نہ رہے جس طرح دنیا کے معاملات میں جب کوئی الجھ جائے اور طاقت ور سے معافی مانگنی پڑے تو کیسی گڑگڑاہٹ کے ساتھ مانگی جاتی ہے اسی طرح اللہ تعالی کے سامنے اپنے کو ایسے بنا کر پیش کرے کہ مجھ جیسا حقیر اور کوئی نہیں ۔
:سعادت کیا ہے(توبہ)
پانچویں چیز ہے فقر مطلب کہ اللہ تعالی کے سامنے اس طرح کے افعال کرے کہ میں ہی محتاج ہوں اللہ کی رحمت کااور طلبگار ہوں میرے پاس کچھ نہیں جس پہ بھروسہ کروں سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے اور جو بااختیار ہوتا ہے وہی سب کچھ کر سکتا ہے بے اختیار کا کام ہوتا ہے جھک جانا جوکہ توبہ کرنے والا توبہ کر کے کرتا ہے ۔
چھٹی چیز ہے اللہ تعالی سے ہی مدد مانگنا یعنی کہ یہ ظاہر کرنا کہ مجھے تو توبہ کرنی بھی نہیں آتی جب تک میرا اللہ مجھے نہ سکھائےاور اس انداز سے بوقت توبہ اللہ کو پکارے جس طرح بوقت ضرورت کسی کو مدد کیلئے پکارا جاتا ہے اور اللہ تعالی سے بزبان حال یہ کہے کہ یا اللہ توبہ کرنے میں میری مدد فرما بس اس کا وعدہ ہے جو مانگتا ہے اس کو ملتا ہے۔
ساتویں چیز ہے سچے دل سے پکارنا سچے دل سے پکارنے کا مطلب یہ ہے کہ ایسے پکارے جس طرح سمندر میں کشتی ڈانواڈول ہو نے کے وقت اللہ کو پکارا جاتا ہے حتی کہ کافر و مشرک بھی ایسے وقت میں اللہ ہی کو پکارتے ہیں ۔
آٹھویں چیز یہ ہے کہ زندگی بھر اللہ تعالی کے سامنے آہ وزاری کا معمول بنائے رکھے تاکہ کسی مشکل وقت میں پکارنے پہ فرشتے یہ نہ کہیں کون بندہ ہے یہ ؟پہلے تو کبھی اس کی آواز نہیں سنی ۔
واللہ اعلم
جاری ہے اس مضمون کو مکمل پڑھنے کیلئے اگلی پوسٹ پہ تشریف لے جائیں
Leave a Comment