شعراء کا دلچسپ مکالمہ آپس میں
تاریخ بھی عجیب وغریب واقعات سے بھری پڑی ہے۔ہر قسم کے واقعات خواہ نوعیت کے ہو ں یا مزاح سے متعلق ہوں یا وعظ ونصیحت کے گرد گھومتے ہوں بس آپ کے پاس ہنر ہونا چاہئے ان واقعات کو پڑھنے کا اور ڈھونڈ نکالنے کا۔
آج کی نشست میں بھی ایسا ہی دل چسپ مکالمہ ہے جو چند شعراء کے درمیان باہم دل چسپی کی گفتگو میں سامنے آیا۔
آپ کو تو معلوم ہے کہ شاعر کی زیادہ تر زندگی محبوب کی زلفوں کی پیمائش میں اور اس کے دیگر اعضاء کے خوبیاں بیان کرنے میں گزر جا تی ہے کہتے ہیں کہ شاعر آدمی دنیا کا حساس ترین انسان ہوتا ہے اور جب اس کے احساسات کو ٹھیس پہنچتی ہے یا ٹھوکر لگتی یا چوٹ لگتی ہے تو اس کی زبان سے اشعار کی صورت میں اس درد دل باہر آ رہا ہوتا ہے۔
ایسا ہی کچھ معاملہ پیش آیا ان چند شعراء کو جو مل بیٹھے تھے کہ اچانک ان میں سے کسی نے محبوب کا ذکر کر دیا اور پوچھا کہ بتائیں آپ میں سے کس کے پاس اپنے محبوب کی تصویر ہے ؟
جبکہ صورت حال یہ تھی کہ ان میں سے کسی کے پاس بھی نہیں تھی ۔لیکن اس بات کو ظاہر کرنا یعنی سیدھا سیدھا اعتراف کرنا فن شاعری کے خلاف ہے لہذا انہوں نے اس مشکل سے نکلنے کیلئے اپنی اپنی وجوہات کا ذکر کیا کہ محبوب کی تصویر کا نہ ہونا دراصل ایک حادثہ ہے سستی نہیں ہے ۔اب ہر ایک نے شعر کہہ کر اس وجہ کو واضح کیا۔
:چنانچہ پہلا شاعر بولا
ایک سے جب دو ہوئے تو لطف یکتائی نہیں
اس لئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں
تشریح:محبوب کی تصویر نہیں ہے تو اس میں یکتا پن ہے۔ وہ اکیلی ہے نایاب و نادر ہے لیکن اگر تصویر بن گئی تو اس کا یکتا پن ختم ہو جائیگا اور وہ ایک سے دو ہو جائیں گی ایک اصل اور دوسری تصویر جس سے اس کا منفرد ہونے کا جو مزہ ہے یا اعزاز ہے وہ ختم ہو جائیگا۔
بس یہی سوچ کر میں نے اپنی جاناں کی تصویر نہیں بنوائی۔
:دوسرا شاعر بولا
بت پرستی دین احمد ﷺمیں آئی نہیں
اس لئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں
تشریح :تصویر بنے گی تو ایک قسم کا بت وجود میں آجائے گا کیونکہ تصویر بے جان ہو گی اور ہو گی بھی انسان کی اور انسان بھی وہ جو آپ کو بہت پسند ہے تو کہیں روزانہ اس کا دیدار کرنے سے تعظیم کا پہلو اتنا نمایاں نہ ہو جائے کہ یہ بت پرستی کے مشابہ ہو جائےاور بت پرستی ہمارے دین یعنی اسلام میں حرام ہے اس لئے میں نے محبوب کی تصویر نہیں بنوائی کہ کہیں بت پرستی کا مجرم نہ بن جاؤں۔
:تیسرا شاعر بولا
کاغذی پھولوں کا تو بلبل بھی شیدائی نہیں
اس لئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں
تشریح:تصویر بنے گی تو کاغذ کے ٹکڑے پر بنے گی جس سے محبوب کی خوشبو آنا ممکن نہیں تو ایسی لا حاصل مشقت کا کیا فائدہ؟ کبھی بلبل کو دیکھا ہے کہ کاغذ کے پھولوں پر بیٹھی ہو؟وہ نہیں بیٹھتی کیونکہ بلبل کو خوشبو سے کام ہے اور خوشبو اصلی پھول سے ہی آتی ہے ۔ہم بھی بلبل کا مزاج رکھتے ہیں اور کاغذ کی تصویر کے شیدائی نہیں ہیں۔
:چوتھا شاعر بولا
دام لیتا تھا مصور جیب میں پائی نہیں
اس لئے تصویر جاناں ہم نے بنوائی نہیں
تشریح :مصور جو تصویر بناتا ہے وہ تصویر بنانے کی اجرت میں پورا دام مانگتا تھا اور ہماری جیب میں پائی تک نہیں تھی تو پھر کیسے بنتی جاناں کی تصویر؟
مطلب یہ کہ مالی حالات نے مجبور کر دیا ورنہ تصویر لازما بنتی۔
نوٹ ۔دام ایک کرنسی کا نام ہے جیسے مثلا ایک روپیہ ہوتا ہے اور پائی کھلے ہوئے پیسوں کو کہتے ہیں جیسے ہمارے ہاں کبھی چونی اور اٹھنی ہو تی تھی۔
امید ہے کہ آپ کو شعراء کا یہ دلچسپ مکالمہ پسند آیا ہو گا۔
Leave a Comment