Islam

حسن اخلاق کا نمونہ آنحضرتﷺ ہمارے لئے

حسن اخلاق کا نمونہ آنحضرتﷺ ہمارے لئے

 جب بھی سیرت رسولﷺ میں غور کرنے والا گہرائی سے غور کرے گاتو یہ حیران کن بات سامنے آئے گی کہ آنحضرتﷺ دنیا میں پئے جانے والے            تمام کے تمام مکا    رم اخلاق (جن پر چل کر اعلی اخلاق کا حامل بنا جا سکتا ہے)   میں آنحضرتﷺ ہمارے لئے حسن اخلاق کا نمونہ اور اگر ہم سچے دل سے آنحضرتﷺ کی تابعداری کریں اور ان  اخلاق کو اپنانے کی مشق کریں تو آج بھی ہم میں وہ صفات پیدا ہو سکتی ہیں جن کی مثال پیش کرنے سے دنیا عاجز آ جائے  ۔

قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے  

وَاِنَّکَ لَعَلٰی خُلُقٍ عَظِیمٍ

ترجمہ:                                    اور بے شک آپ کے اخلاق بڑے عظیم ہیں ۔

آنحضرتﷺ ہمارے لئے حسن اخلاق کا نمونہ

اس آیت میں غور کریں تو ایسا لگتا ہے کہ آنحضرتﷺ کے صرف اخلاق ہی عظیم نہ تھے بلکہ آپﷺ کو ہر قسم کے اخلاق پر اس درجہ کی  دسترس حاصل تھی  جو کسی اور کے بس میں نہیں کیونکہ ارشاد باری کا مطلب یہ ہے کہ آپﷺ گویا کہ اخلاق پر سواری کرتے ہیں اور جس طرح ایک سوار اپنی سواری پر مکمل کنٹرول رکھتا ہے اسی طرح آپﷺ بھی ہر قسم کی بداخلاقی کے جواب میں اپنے اخلاق پر کاربند رہنے  اور کنٹرول میں رکھنے کی صفت پر برقرار رہتے ہیں ۔

اخلاق کی سب سے بڑی خوبی یا سب سے بڑا درجہ اپنے آپ کوکنٹرول کرنا   ہےکہ جہاں  آگے بڑھنے کا وقت اور موقع ہو وہاں آگے بڑھا جائے اور جہاں پیچھے ہٹنے کہ ضرورت ہو وہاں پیچھے ہٹنا بھی  آتا ہو ۔اسی تناظر میں حضرت اماں عائشہ ؓ کا فرمان  ہے  کہ قرآن آنحضرت کا اخلاق  ہے  مطلب  کہ قرآن پاک میں جو کرنے کا حکم  ہے وہ کرنا آنحضرتﷺ کا مزاج بن چکا ہے اور جس سے منع کیا گیا ہے اس سے رکنا بھی آنحضرتﷺ کے مزاج اقدس میں داخل ہے  جن کاموں کے کرنے پہ اللہ تعالی راضی ہوتے ہیں آپ بھی ان کاموں کے کرنے پہ راضی رہتے ہیں اور جن کاموں کے کرنے سے اللہ تعالی ناراض ہوتے ہیں آب بھی ان کاموں کے ہونے پہ ناراض ہو جاتے ہیں  ۔زندگی میں کبھی بھی آنحضرتﷺ نے حیا کے خلاف کوئی ایک لفظ بھی نہیں بولا اور بازاروں میں جاتے تو کبھی بھی شور شرابہ نہیں کیا حالانکہ بازار کا ماحول کیسا ہوتا ہے؟وہ سب کو معلوم ہے اس سے معلوم ہوا کہ اگر ہم لوگ کسی ایسی جگہ ہوں جہاں ماحول ناموافق ہے تو بھی اخلاق کا دامن ہاتھ سے چھوٹنے نہ پائے  اور آنحضرت  ﷺنے کبھی بھی اپنے ساتھ کی جانے والی برائی کا بدلہ برائی سے نہیں دیا بلکہ معاف کیا اور درگزر کیا اور ایسا درگزر کیا کہ گویا غلطی کرنے والے سے غلطی ہوئی ہی نہیں ہے ۔

چنانچہ آپ کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ ؓ سے روایت منقول ہے کہ میں نے آنحضرتﷺ سے زیادہ اخلاق والا نہیں دیکھا  ۔یہ ایک بیوی کی گواہی ہے اور اس   معاملے میں بیوی کی گواہی بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ گھر سے باہر بااخلاق رہنا آسان ہے لیکن گھر کے اندر بہت مشکل ہوتا ہے کہ مصنوعی طور پہ بااخلاق رہا جائے بلکہ یہ وہ ہی کر سکتا ہے جو اپنے اندر سے بااخلاق ہو  کیونکہ ہر وقت گھر والوں سے واسطہ پڑتا رہتا ہے تو مشکل ہے کہ بناوٹی خول برقرار رہے ۔

واللہ اعلم

  امید ہے کہ قارئین کو “آنحضرتﷺ ہمارے لئے حسن اخلاق کا نمونہ”پر مبنی ہماری یہ معمولی سی کاوش پسند آئی ہو گی۔

Leave a Comment