قرآن میں ذکرحضور
قرآن پاک میں آپﷺ کا ذکر
اللہ تعالی نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا ہے
یَااَیُّھَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللہُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤْمِنِینَ
ترجمہ: اے نبی جی تمہارے لئے تو بس اللہ تعالی اور وہ مؤمن لوگ کافی ہیں جنہوں تیری پیروی کی ہے
یعنی اللہ تعالی آپ کو کافی ہیں ہراس چیز سے جوآپ کو غمگین کرے پس وہ آپ کی حفاظت کرے گا تمان بحرانوں میں اور آپ کی نگرانی کرے گا تمام مصیبت کی جگہوں میں آفات میں سختیوں میں اور خصوصی حفاظت فرمائے گا تاریک رات کی تاریکیوں میں اور بے نشان کے راستوں میں بھی۔اللہ تعالی آپ کیلئے کا فی ہے وہ آپ کا مددگار ہے آپ کے ہر دشمن کے خلاف اور آپ کو غالب کرے گا آپ کے ہر مد مقابل پر اورآپ کی تائید کرے گا ہر اہم معاملے میں اور آپ کو دے گا جب بھی آپ مانگیں گے اور آپ کی مغفرت کرے گا جب بھی آپ مغفرت مانگیں گے اور عطا شدہ نعمت میں اور اضافہ کرے گا جب آپ موجودہ نعمت کا شکر ادا کریں گے اور جب آپ اللہ تعالی کا ذکر کریں گے یعنی اس کو یاد کریں گے تووہ بھی آپ کو یاد کرے گا آپ کا ذکر کرے گا اورآپ کی مدد کرے گا جب آپ کی کسی سے جنگ ہوگی اور آپ کو خیر کی توفیق دے گا جب آپ کوئی فیصلہ کریں گے۔
اللہ تعالی آپ کو کافی ہے پس وہ آپ کو عزت دے گا بغیر خاندان اور قبیلے کی مدد کے اور غِنٰی عطا فرمائے گا بغیر مال کے اور حفاظت کرے گا بغیر پہرے کے پس آپ کامیاب و کامران ہیں کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کو کافی ہے۔ یوں ہے قرآن میں ذکرحضور
قرآن میں آپﷺ کا ذکر کئی بار اور مختلف انداز میں آیا ہے
اور آپ منصورہیں کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کو کافی ہے ،اورآپ ہر خیر کی توفیق دئے ہوئے ہیں کیونکہ آپ کواللہ تعالی ہی کافی ہیں ،تو پھر آپ حسد کرنے والے کی آنکھ سے خوف زدہ نہ ہوں اور نہ مکروفریب کرنے والے کے مکرو فریب سے ڈریں اورنہ ہی کسی چال باز کی چال بازی سے پریشان ہوں اور نہ ہی کسی کافر کی اندرونی خباثت سے اور نہ کسی فاجر کے حیلہ اورسازش سے فکر مند ہوں کیونکہ اللہ تعالی آپ کیلئے کافی ہے۔
اور جب تو سنے باطل کے حملہ رعب اور دبدبہ کے بارے میں اور اھل شرک کے مذہب کا پروپیگنڈہ وپرچار کے بارے میں اور دشمنوں کی چیخ وپکار شوروغل اور ہنگامے کے بارے میں اور یہود کی دھمکیوں کے بارے میں اورمنافقین کو تمہاری ہلاکت وبربادی کا انتظار ہے اس کے بارے میں اور حاسد و دشمن کی خوشیوں کے بارے میں جووہ تمہاری تباہی کے نتیجے میں کرنا چاہتے ہوں تو آپ ثابت قدم رہیے کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کیلئے کافی ہے۔ یوں ہے قرآن میں ذکرحضور
اور جب لوگ اور زمانہ پیٹھ پھیر جائے اور بھائی وغیرہ ظلم ڈھانے پرآجائیں اور قریبی رشتہ دار بے رخی کرنے لگیں اور دشمن خوشی منانے لگیں اور اندر کمزور ہونے لگے اور وسعت وکشادگی دور نظر آئے تو جم جائیے کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کیلئے کافی ہیں۔
اور جب مصیبتیں آپ پر اچانک آ پڑیں اور حالات آپ پر نازل ہونے لگیں اور آفات کو گھیر لیں اور جب حادثات آپ کا احاطہ کر لیں تو آپ ثابت قدم رہیں کیونکہ اللہ تعالی آپ کو کافی ہے۔
قرآن میں آپ ﷺ کے مختلف القابات کے ساتھ آپ ﷺکا ذکر ہے
لوگوں میں سے کسی طرف متوجہ نہ ہوں اور نہ امید بھری نظر ڈالیں اور نہ کسی بشر انسان کو اپنی مدد کیلئے بلائیں اور غیراللہ جو کوئی بھی ہو اس کی طرف بالکل دھیان نہ دیں کیونکہ اللہ تعالی آپ کیلئے کافی ہے۔ اس طرح قرآن میں ذکرحضور
اور جب آپ پر کوئی بیماری آ جائے اور قرض آپ کو تھکا دے اور فقر آپ کے صحن میں نازل ہو جائے یا کوئی اور سخت ضرورت پیش آ جائے تو بھی غم نہ کر کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کیلئے کافی ہیں۔
اور جب کبھی اللہ تعالی کی مدد ونصرت لیٹ ہو جائے اور دشمن پر فتح مؤخَّر ہو جائے اور مصیبت پریشانی شدید ہو جائے اور بوجھ بھاری ہو جائے اور حالات مزید گہرے ہو جائیں تاریک ہو جائیں تو بھی فکر نہ کر کیونکہ اللہ تعالی ہی آپ کیلئے کافی ہیں۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں کہ آپ محفوظ ہیں کیونکہ آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور آپ پر غیبی پہرہ ہے کیونکہ آپ ہمارے خلیل ہیں اور آپ ہماری حفاظت میں ہیں کیونکہ آپ ہمارے رسول ہیں اور آپ ہماری خصوصی نگرانی میں ہیں کیونکہ آپ ہمارے برگزیدہ اور چنے ہوے بندے ہیں اور ہمارے منتخب کردہ نبی و رسول ہیں۔
ایک اور موقع پر ارشاد باری ہے
لَاتَحْزَنْ اِنَّ اللہَ مَعَنَا
ترجمہ: غم نہ کر اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے
قرآن میں ذکرحضور ہے
یہ خوبصورت اور شجاعت سے بھر پور جملہ آنحضرت ﷺ نے اپنے غار کے ساتھی حضرت ابوبکر ؓ سے کہا تھا جس وقت آنحضرت ﷺ اور ابوبکر ؓ دونوں غار میں تھے اور کفار نے دونوں کا غار میں محاصرہ کر لیا تھا اس وقت آنحضرت ﷺ نے یہ جملہ کہا تاکہ مستقل مزاجی میں اور قوت آ جائے اور پختہ عزم میں اور صداقت آ جائے اور یقین میں اور استقلال آ جائے چنانچہ آپ ﷺنے فرمایا
اے ابوبکر
لاتَحْزَنْ اِنَّ اللہَ مَعَنَا
یعنی جب تک اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے تب تک کیا غم؟ کیسا خوف؟اور کونسا قلق؟پرسکون ہو جائیے اور ثابت قدم رہئیے اور تھم جائیے اور اطمئنان رکھئیے کیونکہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔
قرآن میں آپﷺ کا ذکر مختلف حوالوں سے ہے
آج ہم مغلوب نہیں ہو سکتے اور نہ شکست کھا سکتے ہیں نہ راستہ بھول سکتے ہیں اور نہ ہی ضائع ہو سکتے ہیں نہ نا امید ہو سکتے ہیں اور نہ ہی مایوس ہو سکتے ہیں کیونکہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔
مدد ونصرت ہماری حلیف ہے اور وسعت و کشادگی ہماری رفیق ہے اور فتح ہماری ساتھی ہے کامیابی ہمارا عزم ہے اور فلاح ہماری آخری منزل ہے کیونکہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔
آج کون ہم سے زیادہ قوی دل والا ہوگا؟؟
اور کون ہم سے زیادہ سیدھے راستے پر ہوگا؟ْ؟
آج کس کا اصول و قاعدہ یا بنیاد ہم سے زیادہ بڑی ہو گی؟؟؟
اور کون ہم سے زیادہ اچھی سیرت پر ہوگا؟؟
اور کون ہم سے مقام ومرتبہ میں بلند ہوگا؟؟ْ کیونکہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔
آج ہمارہ دشمن کتنا کمزور ہے ؟؟
ہمارہ مد مقابل کتنا ذلیل ہے ؟؟ْ
اور ہم سے جنگ کرنے والا آج کتنا حقیر ہے؟؟
اور ہم سے جھگڑا کرنے والا کتنا بزدل ہے؟؟؟
کیونکہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے۔
Leave a Comment